پاکستانی بینکوں نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات بارے لیٹر آف کریڈٹ دینے انکار کردیا ہے۔ جس سے ملک میں تونائی کے بحران میں اضافے کا خدشہ ہے۔آئل ایڈوائزی کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
ذرائع کے مطابق آئل ایڈوائزری کونسل نے سیکریٹری فنانس اور اسٹیٹ بینک کو اس بحرانی صورت حال سے آگاہ کرنے لے لئے مراسلہ بھجوا دیا ہے۔
آئل ایڈوائزی کونسل کی جانب سے بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تیل کمپنیوں کے ممبران اور ریفائنریزکی جانب سے اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ بینک تیل درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ ایل سی فراہم نہیں کررہے اور اس کی توثیق سے انکار کر دیا ہے . ایل سیز وقت پر فراہم نہ ہونے کی صورت میں ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی شدید کمی واقع ہو جائیگی اس دوران طلب اور رسد میں فرق پیدا ہونے پر صورت حال کو قابو کرنے کے لیے چھ سے آٹھ ہفتے درکار ہوں گے۔
آئل ایڈوائزی کونسل کے مطابق بینکوں کی جانب سے ایل سیز وقت پر نہ کھولنے کے باعث متعدد درآمدی شپمنٹس تاخیر کا شکار ہیں اور کئی کو منسوخ کرنا پڑ رہا ہے۔ تیل کی درآمد میں رکاوٹ اور تاخیر سے بچنے کے لیے ضر وزارت پیٹرولیم اور مرکزی بینک مداخلت کریں اور تیل کے درآمدی عمل کے تسلسل کو یقینی بنایا جائے۔
اس حوالے سے ہیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کی جانب سے بھی گورنر اسٹیٹ بینک کو ایک خط لکھا گیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو تیل کی درآمد کے سلسلے میں بینکوں میں لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں مشکلات در پیش ہیں او ر یہ مسئلہ اگر بروقت حل نہ کیا گیا تو ملک میں تیل کی سپلائی میں کمی واقع ہو جائے گی۔
کراچی: نئی تازہ مانیٹرنگ