اسلام آباد (نئی تازہ رپورٹ) عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس فوجداری کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ۔ جس کے باعث عمران خان کے خلاف فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ منگل کولیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کے معاملے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادکے جج ظفر اقبال کیس نے سماعت کی۔ اس کیس میں عمران خان کی جانب سے 4 وکلا کی ٹیم تشکیل دی گئی۔ جن میں علی ظفر، علی بخاری، خواجہ حارث اور گوہرعلی خان شامل ہیں، چاروں وکلا کی جانب سےعدالت میں وکالت نامہ جمع کرادیاگیا۔
وکلا کی جانب سے عمران خان کی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا مچلکے جمع کرا دیے؟ عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے بتایا کہ ضمانتی مچلکےجمع کرادیےْ گئے ہیں.عدالت نے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرہوتی رہی تو فرد جرم کیسے عائدہوگی؟ عمران خان کے وکیل علی بخاری نے بتایا کہ ہمیں مصدقہ کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں، واٹس ایپ کے اسکرین شارٹس لگاکرکاپیاں نہیں دی جاتیں،الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم نے عدالت کے سامنے پی ٹی آئی وکلا کو مصدقہ کاپیاں فراہم کی ہیں۔
عدالت نے تمام ثبوتوں کی تصدیق شدہ کاپیاں عدالت اورپی ٹی آئی کو فراہم کر نے کی ہدایت کی، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم آج ہی مصدقہ کاپیاں دے دیں گے۔استثنیٰ کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ابھی تک عدالت کیوں نہیں آئے؟ کنٹینرز پر عمران خان کو ناچتے ہوئے تو ہم نے دیکھا ہے۔اجس پر عمران خان کے وکیل نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات نہ دیے جائیں جس سے لگےمنشیوں والاکام کیاجارہا ہے، قانون کی بات کی جائے ایسا نہ ہوکہ ہمیں بھی بولناپڑے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان نے 15 فروری کو جج رخشندہ شاہین کی عدالت میں آنا ہے؟ مجھے ایک تاریخ بتادیں کہ عمران خان کب عدالت آئیں گے؟عمران کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت نے اجازت دی تو آئیں گے، ڈاکٹرز کی ہدایت پر عمل کر رہےہیں۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کی استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کی درخواست منظور کرلی۔