پاکستان میں غیر ملکی موبائل سِمز کے سنگین جرائم میں استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ملک بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران 44 افراد کو گرفتارکر لیا گیا ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم، وقار الدین سید نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرنے کے نئے نئے طریقے اپنائے جا رہے ہیں، اور ان جرائم میں غیر ملکی موبائل سِمز کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، مالی فراڈ، چائلڈ پورنوگرافی جیسے سنگین جرائم میں غیر ملکی سِمز کا استعمال کیا جا رہا ہے، جو مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں۔ جرائم پیشہ افراد ان سِمز کو اپنے مجرمانہ مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائم کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ برطانیہ کی سِمز استعمال کی جا رہی ہیں، جو جرائم پیشہ افراد کو اپنی شناخت چھپانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر غیر ملکی سِمز کی غیر قانونی فروخت بھی جاری ہے، اور پاکستان میں بیرونِ ملک سے سِمز لانے والے افراد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں پورے ملک میں کریک ڈاؤن کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں 44 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں غیر ملکی سِمز برآمد ہوئی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں بھی ان سِمز کا استعمال کیا جا رہا ہے، اور جو لوگ اس غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وقار الدین سید نے بتایا کہ اب تک برطانیہ کی 8 ہزار سے زائد غیر قانونی سِمز برآمد کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کا دفاع ہماری اولین ترجیح ہے، اور سنگین جرائم میں غیر ملکی سِمز کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاکستان برطانیہ کے ساتھ اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھائے گی، اور پی ٹی اے اس معاملے میں ایف آئی اے کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو افراد قانونی طور پر ان سِمز کا استعمال کرتے ہیں، ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔