اسلام آباد( نئی تازہ رپورٹ) وفاقی حکومت نے بھی آئی بی اور پیمرا کے بعد فیض آباد دھرناکیس میں سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست واپس لے لی۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے جمعرات کو سماعت کے موقع پر دلائل کا آغاز کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ رشید کے وکیل وزیر بن گئے ہیں تو اپنا متبادل مقرر کر کے جائیں، انہوں نے کہا کہ پہلے کچھ باتوں کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں ،یہ ریگولر بینچ ہے خصوصی بینچ نہیں، نظرثانی درخواستیں فوری مقرر ہوتی ہیں لیکن یہ چار سال مقرر نہیں ہوئیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فیصلہ دینے والے ایک جج ریٹائرڈ ہو چکے، اس لیے کیس اس بینچ کے سامنے نہیں لگا۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نظر ثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ درخواست کیوں واپس لے رہے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی خاص وجہ نہیں ہے صرف نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ پیمرا اور انٹیلی جنس بیورو پہلے ہی اپنی درخواستیں واپس لے چکے ہیں ، اب وفاق نے بھی نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تصدیق اٹارنی جنرل نے کر دی ہے۔
واضح رہے کہ وفاق نے بذریعہ وزارت دفاع نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔
یاد رہےکہ پی ٹی آئی، الیکشن کمیشن، اعجازالحق اور ایم کیو ایم نے فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جب کہ ایک اوردرخواست گزارشیخ رشید کے وکیل نے مقدمے میں التوا کی درخواست دائرکی ہے۔