اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سینیئر سول جج اسلام آباد نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
پیر کو سول جج رانا مجاہد نے عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق کیس پر سماعت کی۔دورانِ سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں پراسیکیوٹر رضوان عباسی جبکہ عمران خان کی طرف سے ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ اور انتظار پنجوتھہ پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عدالت کے اسفتسار پر بتایا کہ عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے ۔نعیم پنجوتھا نے موقف اختیا کیا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پرعمران خان نہیں آسکتے۔
جج نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کو فردِ جرم کی کارروائی آگے بڑھانے کے لیے آج طلب کیا ہے، فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب نہیں کیا، ابھی کاپیاں فراہم کرنے کے لیے کیا ہے۔
وکیلِ صفائی انتظار پنجوتھہ نے استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف کیس کی کاپیاں وصول کرنا چاہتے ہیں۔جج نے ریمارکس میں کہا کہ کاپیاں تو دے دیں گے لیکن عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
وکیل انتظار پنجوتھہ نے دلائل میں کہا کہ عمران خان سابق وزیرِ اعظم ہیں، وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، وہ ابھی تک مکمل صحت یاب بھی نہیں ہوئے، قاتلانہ حملے کے ملزمان ابھی گرفتار نہیں ہوئے، سابق وزیرِ اعظم کے کچھ سیکیورٹی انتظامات ہوتے ہیں، مگر عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ، اس وقت ان کی کوئی سیکیورٹی نہیں۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی ہے، دوبارہ قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے، وہ عدالتوں سے نہیں بھاگ رہے، کوئی بہانہ نہیں کر رہے، وہ عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کا موجودہ صورتِ حال میں اسلام آباد آنا خطرے سے خالی نہیں ہو گا۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان آج عدالتی وقت تک نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردوں گا۔ بعد ازاں عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی اور انہیں 29 مارچ تک گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت کی طرف سے عمران خان کی بریت کی درخواست پر دلائل کے لیے آئندہ سماعت پر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔











