اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ پارلیمان کی دونوں قائمہ کمیٹیوں اور اتحادی جماعتوں کی سخت مخالفت کے بعد کیا گیا ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ سولر سسٹمز کے لیے 46 فیصد سامان درآمد کیا جاتا ہے، اور ابتدائی طور پر یہ تجویز دی گئی تھی کہ درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس لگایا جائے تاکہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے۔ تاہم، عوامی اور سیاسی مخالفت کے بعد اس فیصلے پر نظرثانی کی گئی۔
اس سے قبل سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں نے اس مجوزہ ٹیکس کی سخت مخالفت کی تھی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی نے ٹیکس ختم کرنے کی تجویز منظور کی، جبکہ قومی اسمبلی کی کمیٹی، جس کی صدارت نوید قمر کر رہے تھے، نے بھی متفقہ طور پر اس کی مخالفت کی۔ اراکین کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں سولر آلات پر ٹیکس کے خلاف متفق ہیں۔
وفاقی بجٹ 2025–26 کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تجویز دی تھی کہ درآمدی سولر پینلز پر ٹیکس لگایا جائے تاکہ مقامی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے، مگر حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ پی پی پی کی رہنما شازیہ مری نے کہا تھا کہ یہ ٹیکس عوام کے لیے صاف توانائی مہنگی کر دے گا۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو پی پی پی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔
اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ملک کی معیشت بتدریج مستحکم ہو رہی ہے اور بجٹ تجاویز پر نظرثانی کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ڈیجیٹل ٹیکس کے حوالے سے بعض غلط فہمیاں تھیں، اور ڈیجیٹل سروسز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا اختیار صوبوں کو حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (PIDCL) چاروں صوبوں میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرے گی اور یہ ادارہ پی ڈبلیو ڈی کا متبادل ہوگا۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف کے ساتھ ریونیو شارٹ فال پر قابو پانے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ سندھ کی جامعات کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا جا رہا ہے، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز چھ سے زائد ملاقاتیں کی گئی ہیں۔