اسلام آباد:( نئی تازہ ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد 25 ستمبر کو سات ارب ڈالرکی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے دوسرے جائزے کے لیے پاکستان پہنچے گا۔
دورے کے دوران آئی ایم ایف زرعی آمدنی ٹیکس کے نفاذ اور محصولات کے اہداف پر وضاحت طلب کرے گا۔ اسلام آباد پر گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک رپورٹ میں تاخیر پر بھی دباؤ ہے، جو اگست میں جاری ہونا تھی۔
یہ مشن 8 اکتوبر تک قیام کرے گا اور 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا پر بات چیت کرے گا۔ مذاکرات میں اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کے مسودے میں ترمیم، گورننس اصلاحات اور خودمختار ویلتھ فنڈ ایکٹ میں تبدیلیاں شامل ہوں گی۔ وزارتِ خزانہ، اسٹیٹ بینک، ریگولیٹرز اور صوبائی حکومتیں ان مذاکرات میں شریک ہوں گی۔
پاکستان اب تک ای ایف ایف کے تحت 2.1 ارب ڈالر وصول کر چکا ہے۔ اگلی قسط کے لیے حکومت کو اصلاحات میں پیش رفت اور بڑے مالیاتی خسارے کو پورا کرنا ہوگا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سہ ماہی ہدف 3.1 کھرب روپے حاصل کرنے کے لیے صرف ستمبر میں 1.44 کھرب روپے اکٹھے کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا، غذائی رسد میں رکاوٹ ڈالی اور معاشی سرگرمی کو سست کر دیا ہے، جس کے باعث حکومت کو شرح نمو اور مہنگائی کے اہداف میں نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 4.2 فیصد کے تخمینے سے کم ہو سکتی ہے، جبکہ مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے ہدف سے تجاوز کر سکتی ہے۔ چاول کی برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے سے تجارتی خسارہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
سیلاب سے محصولات میں 50 ارب روپے کی کمی آئی ہے، جن میں سے 25 ارب روپے پنجاب میں کم وصول ہوئے، جہاں بعض ٹیکس دفاتر نے معمول سے نصف سے بھی کم وصولی کی۔ محصولات میں اب تک 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 21 فیصد کے ہدف سے کم ہے، اور یہی کمی آنے والے مذاکرات کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔