اسلام آباد( نئی تازہ ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مزدوروں کے لیے کم از کم ماہانہ تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
کمیٹی اجلاس میں سلیم مانڈوی والا، فاروق ایچ نائیک اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔ اراکین نے زور دیا کہ مزدوروں کے بہتر معیارِ زندگی کے لیے کم از کم اجرت میں اضافہ ناگزیر ہے۔
فنانس بل پر بحث کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر حکام کو اضافی اختیارات دیے گئے تو اس سے منی لانڈرنگ کے مقدمات بنیں گے اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔
سینیٹر فاروق نائیک نے تجویز دی کہ منی لانڈرنگ کے نوٹس ایف بی آر چیئرمین کی منظوری سے مشروط کیے جائیں۔
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر تیوانہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس دینے کے قابل نہیں۔ ان کے مطابق صرف 5 فیصد آبادی کے پاس دولت موجود ہے، جن پر 1700 ارب روپے کا ٹیکس بنتا ہے لیکن وہ صرف 499 ارب روپے جمع کرواتے ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخواہ ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے مزدوروں کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔ آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں یہ اجرت 36 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیبر پختونخواہ حکومت نے دو روز قبل 2119 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 547 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، پنشن میں 7 فیصد اور ایگزیکٹو الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کا ڈسپیرٹی الاؤنس 15 سے 20 فیصد بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
یہ بجٹ جمعہ کو صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم نے پیش کیا۔