کراچی ( نئی تازہ رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس نافذ کیا تو پاکستان پیپلز پارٹی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس ٹیکس کے خلاف ہے اور اگر یہ اور دیگر اہم منصوبے منظور نہ ہوئے تو پارٹی وفاقی بجٹ کو سپورٹ نہیں کرے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کو وفاق کے ذریعے نہیں چلایا جا سکتا، ماضی میں ایسی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 150 بسوں کا وعدہ پورا نہیں ہو سکا جبکہ سندھ بھر میں صفائی کے بڑے منصوبے اور پینے کے صاف پانی کی اسکیمیں جاری ہیں۔ لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کرنے میں بھی اب تک کامیابی نہیں ملی، جیسا کہ پورے پاکستان میں یہی صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ اگلے سال ستمبر یا اکتوبر تک مکمل ہو جائے گا، جس میں ریڈ زون اور شارع فیصل شامل ہوں گے۔ آئی آئی چندریگر روڈ پر نصب 57 کیمروں کی مدد سے متعدد سیکیورٹی الرٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔ منصوبے کا دوسرا مرحلہ 2026 میں مکمل ہوگا جس کے لیے فنڈز مختص کر دیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ کا کام عوام کو نظر آ رہا ہے، اور عوام نے اس بار پیپلز پارٹی کو پہلے سے زیادہ ووٹ دیے ہیں۔ اگر کسی کو ترقی دکھائی نہیں دے رہی تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق سے اس بار 86 ارب روپے حاصل کیے گئے ہیں، کیونکہ سندھ نے اپنا کیس مضبوط انداز میں پیش کیا کہ اسے دیگر صوبوں کے برابر حصہ دیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی ن لیگ کی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی اتحادی ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 36 سال پرانے ہیلی کاپٹر کو تبدیل کرنے کے لیے نیا ہیلی کاپٹر خریدا جا رہا ہے، اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے لیے کئی سال بعد نئی گاڑیاں لی گئی ہیں، تاہم آئندہ سال اس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ساتھ ہی سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے، لیکن یہ کسانوں کے ذریعے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 10 جون کو بجٹ پیش کیے جانے کے بعد پیپلز پارٹی نے سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کو مسترد کر دیا تھا۔ پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اس ٹیکس کی ہرگز حمایت نہیں کرے گی۔