پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال کے لیے 2 ہزار 119 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم خان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال میں صوبائی حکومت نے 49 ارب روپے کے واجب الادا قرضے ادا کیے، جن میں 18 ارب روپے سود کی مد میں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلی حکومت نے 100 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کیا تھا، لیکن اس بار وفاق کی جانب سے 42 ارب روپے این ایف سی فنڈز میں کٹوتی کی گئی جبکہ ضم شدہ اضلاع کے اخراجات کے لیے 40 ارب روپے کم فراہم کیے گئے۔
آفتاب عالم خان نے کہا کہ وفاقی ٹیکس اہداف میں کمی کی وجہ سے صوبے کو 90 ارب روپے کم ملے۔ ترقیاتی اخراجات کے لیے 547 ارب روپے کا سالانہ پروگرام تجویز کیا گیا ہے جبکہ کل اخراجات کا تخمینہ 1962 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بجٹ کو 157 ارب روپے سرپلس رکھا گیا ہے۔
کم از کم ماہانہ اجرت 36 ہزار روپے سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ایگزیکٹو الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کے لیے ڈسپیرٹی الاؤنس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
صوبہ اس وقت این ایف سی کے تحت 267 ارب روپے کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت پر 71 ارب روپے بجلی کے خالص منافع اور 58 ارب روپے تیل و گیس کے واجبات کی مد میں واجب الادا ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں 1,349 جاری اور 810 نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں، جن میں 177 ارب روپے سے زائد غیر ملکی امداد اور قرضے شامل ہیں۔
اے ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ سڑکوں کی تعمیر کو دیا گیا ہے، جس کے لیے 583 اسکیموں پر 53.64 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت کے لیے 27 ارب روپے، ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 96 منصوبوں کے لیے 13 ارب روپے، اور اعلیٰ تعلیم کے لیے 6.27 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے 10 منصوبوں کے لیے 1.28 ارب، کھیلوں کے لیے 8.88 ارب، اور سیکیورٹی منصوبوں کے لیے 6.99 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
توانائی، زراعت، ضلعی ترقی، اصلاحاتی اقدامات اور گڈ گورننس کے لیے بھی بڑے پیمانے پر فنڈز رکھے گئے ہیں۔ آباد علاقوں کے لیے ترقیاتی بجٹ کو 120 ارب سے بڑھا کر 155 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ 35 ارب روپے اہم منصوبے مکمل کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ صحت کے لیے 2.86 ارب، معدنیات اور صنعتوں کے لیے 70،70 کروڑ، لائیو اسٹاک کے لیے 62 کروڑ، بلدیات اور سیاحت کے لیے 55،55 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔