نیو ساوتھ ویلز پارلیمنٹ نے بونڈائی بیچ میں حالیہ دہشت گرد حملے کے بعد طلنب کردہ ہنگامی اجلاس میں سخت تر اسلحہ قوانین منظور کرنے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ آسٹریلیا کی ریاست میں پیش آئےاس واقعے میں یہودی کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد کی جان چلی گئی اور کئی زخمی ہوئے۔ وزیرِاعلیٰ کرس منز نے کہا کہ نئے قوانین فوری طور پر نافذ کیے جائیں گے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات کو روکا جا سکے۔
مجوزہ قانون کے مطابق عام شہری زیادہ سے زیادہ چار بندوقیں رکھ سکیں گے جبکہ زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو دس تک اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوگی۔ اس بل میں دہشت گردی کی علامتوں کی نمائش پر پابندی اور عوامی احتجاج کو محدود کرنے کی شقیں بھی شامل ہیں۔ اپوزیشن نے اگرچہ حکومت پر جلد بازی کا الزام لگایا ہے لیکن مجموعی طور پر دو جماعتی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہودی شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ نیشنل پارٹی نے دیہی علاقوں کے لوگوں کے لیے اسلحہ قوانین کو سخت قرار دیا ہے اور مخالفت کی ہے۔ توقع ہے کہ کرسمس سے قبل یہ قانون نافذ ہو جائے گا جس کے بعد آسٹریلیا دنیا کے سخت ترین اسلحہ قوانین والے ممالک میں شمار ہوگا



