انقرہ، دمشق ( نئی تازہ مانیٹرنگ)ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 24 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ ہزاروں عمارتوں کے ملبے میں دبے افراد کے زندہ بچنے کی امید وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہے۔ ریسکیو ٹیمیں ملبے میں معجزوں کی تلاش میں ہیں ، تباہ کن اور ہلاکت خیز زلزلے سے ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، زلزلے کے بعد 1500 سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں۔ریسکیو آپریشن میں پاکستانی فوج کے دستے بھی حصہ لے رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ اور شام میں 6 فروری کی صبح آنے والے زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام جاری ہے، دونوں ممالک میں اب ہلاکتوں کی تعداد 24 ہزار کے قریب ہو گئی ہے۔ ریسکیوحکام اور طبی عملہ کے مطابق جنوب مشرقی ترکی میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار318 ہو گئی ہے اور 80 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
شام میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر4 ہزار کے قریب ہوگئی ہے، 1790 افراد حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں اور 2165 اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقوں میں ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہو سکتی ہے.رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے حالیہ زلزلے سے ہونے والا جانی نقصان اب 24 برس قبل 1999ء میں آنے والے سے زلزلے سے تجاوز کرگیا ہے۔ جس میں 18 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے تھے۔ترکیہ کے علاقے دیارباکر میں 103 گھنٹے بعد ماں بیٹے کو ملبے سے زندہ نکالے جانے کے بعد امدادی ٹیموں کو ایک بار پھر امید پیدا ہوگئی کہ ملبے میں لوگ ابھی زندہ ہو سکتے ہیں۔
ادھر شام کی وزراء کونسل نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ صدر بشار الاسد نے حلب کے ہسپتال میں زلزلہ متاثرین سے ملاقات کی۔زلزلہ زدہ ادلب کے نواحی گاؤں کے قریب ایک چھوٹا ڈیم ٹوٹ جانے سے پانی گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگیا جس سے زلزلہ زدہ شہریوں کیلئے کومزید مشکلات نے گھیر لیا۔ترکیہ کے جنوبی وسطی علاقے میں ہزاروں سال پرانی تہذیب کا حامل انطاکیہ شہر کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
شام کے شہر حلب میں زلزلہ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے سرد موسم میںحالات بدتر ہو رہے ہیں۔ خوراک اور رہائش کے مسائل نے بڑی آبادی کو پریشان کر رکھا ہے . اس دوران ماہرین کی جائزہ ٹیموں نے شہر کی اکثرعمارتوں کو مخدوش قرار دے دیا ہے۔ترکی کے ماحولیات اور شہری منصوبہ بندی کے وزیر مرات کروم کے مطابق ترکی میں تقریباً 12 ہزارعمارتیں منہدم ہو گئی ہیں یا انہیںشدید نقصان پہنچا ہے۔ ترکی کے نائب صدر فوات اوکتے نے کہا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد زلزلہ متاثرین کو عارضی پناہ گاہوں میں رکھا گیا ہے۔