اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر شہریوں کے خلاف فوراً مقدمہ درج نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے وارننگ دی جائے اور جرمانہ عائد کیا جائے۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اس معاملے پر سماعت ایک شہری کی درخواست پر کی، جس میں اسلام آباد کے چیف ٹریفک آفیسر کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ لائسنس نہ رکھنے پر گاڑی ضبط کرنے اور گرفتاری کی ہدایات غیر قانونی ہیں اور پارلیمنٹ کی قانون سازی کے بغیر ایسی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
عدالت میں چیف ٹریفک آفیسر کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ ہمایوںذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ روکنے کے لیے نئے سکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں اور ابھی تک کسی شہری کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی شہری بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرے اور حادثہ ہو تو اس پر قتل کی دفعہ 302 بھی لگ سکتی ہے۔ تاہم، انہوں نے ہدایت کی کہ پہلے وارننگ اور جرمانہ کیا جائے، اور دوبارہ خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اب نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کی تصدیق ممکن ہے، اسی طرز پر ڈرائیونگ لائسنس کا سسٹم بھی ڈیجیٹل کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک بار وارننگ اور جرمانے کے بعد شہری کا ریکارڈ محفوظ ہو جائے گا، اس کے بعد دوبارہ خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے۔ عدالت نے ان ہدایات کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔