پی ایس ایل کی سابق چیمپیئن اور تین مرتبہ رنر اپ رہنے والی فرنچائز، ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے کہا ہے کہ وہ ٹیم کو دوبارہ زائد قیمت پر نہیں خریدیں گے بلکہ نیلامی میں حصہ لیں گے تاکہ مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں بخوبی علم ہے کہ ٹیم کو کس قیمت پر حاصل کرنا ہے، کیونکہ ان سے پہلے بھی مالکان مالی نقصانات کے باعث ٹیم چھوڑ چکے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر میں کتنا نقصان برداشت کروں؟ ملتان سلطانز کی ویلیو کراچی کنگز کے برابر ہے، لہٰذا وہ ٹیم اسی قیمت پر خریدیں گے۔ علی ترین نے مزید کہا کہ ملتان ہمارا ہوم گراؤنڈ ہے، جب ٹیم نے تین میچ ہارے تو میں نے کھلاڑیوں کو حوصلہ دیا کہ گھبرائیں نہیں، ہم اپنے گھر جا رہے ہیں، وہاں کوئی ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل چیمپئن وہی ٹیم ہوتی ہے جو مشکل حالات میں بھی کارکردگی دکھائے، اور وہ پرامید ہیں کہ ملتان سلطانز نہ صرف بحران سے نکلے گی بلکہ ٹائٹل بھی جیتے گی۔
انہوں نے پی ایس ایل کی مقبولیت نہ بڑھنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے اس مقصد کے لیے بہت کوششیں کیں، مگر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ملتان نہیں بلکہ پورا جنوبی پنجاب ان کی ٹیم کو سپورٹ کرتا ہے، اور وہ اس مقام تک پہنچ کر مطمئن ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ انہوں نے کرکٹ کے فروغ کے لیے بہت محنت کی ہے۔
اس سے قبل بھی علی ترین نے پی سی بی کے پی ایس ایل میں “رینٹل ماڈل” پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرنچائز مالکان کو کوئی حقیقی ملکیتی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ ان کے مطابق، ہر سال فرنچائز مالکان کو ٹیم اپنے پاس رکھنے کے لیے کرایہ دینا پڑتا ہے، اور اگر وہ نہ دیں تو ٹیم ان سے لے لی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایس ایل میں آئی پی ایل کی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود نہیں ہیں، جو ایک بڑی کمی ہے۔